ہم اس دیش کے باسی ہیں

ہم اس دیش کے باسی ہیں
Thursday 3 January 2013
کہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیاتھا۔اسے اسلام کا قلعہ بھی کہا جاتا ہے بلکہ نرگسیت کے شکار کچھ لوگ تو اس بات میں بھی بڑی رومانیت تلاش کرتے ہیں کہ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔اب ان خوبصورت القاب و آداب کی موجودگی میں ذہنوں میں پاکستان کا بھی ایک بہت ہی خوبصورت تاثرابھرتا ہوگایعنی ایک ایسا ملک جہاں ہرطرف برابری انصاف، اخوت، بھائی چارہ اور امن و امان وغیرہ وغیرہ کی حکمرانی ہوگی ۔ لوگ خوشحال ہونگے ۔ کوئی بھوکا نہیں سوتا ہوگا، سب ایک دوسرے کا احترام کرتے ہونگے اورپاکستان کے دشمن اس کے نام سے ہی کانپتے ہونگے یعنی پاکستان ہر لحاظ سے ایک مثالی ملک ہوگا ۔ لیکن یہ سبھی جانتے ہیں کہ اصل صورت حال کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
اس کے برعکس ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں اگرایک طرف حکمران اسلام کے نام پرشروع دن سے عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف خود عوام کوبھی اسلام کے نام پرباربار دھوکا کھانے کی عادت سی پڑ گئی ہے۔ کوئی جرم کرکے صاف بچ نکلے توخدا کا شکر ادا کرتا ہے،چور چوری کرکے بھاگ جائے یا قاتل قتل کرکے،رشوت خور کے ہاتھ بڑی رقم لگ جائے یا ذخیرہ اندوزبڑامنافع کمالے,ملاوٹ سے تھوڑی بہت آمدنی ہو یادھوکہ دہی سے کچھ پیسے ہاتھ آئے,منشیات بیچ کے بھی کوئی قانون سے بچا رہے یافاحشہ بلا روک ٹوک اپنا دھندا جاری رکھے تو یہ اسے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےتعبیر کرتے ہیں۔
ہم اس دیش کے باسی ہیں جہاں اگر کوئی حادثہ رونما ہوجائے یا قدرتی آفت آجائے تولوگ متأثرین کی مدد کرنے کے بجا ئے انکی جیبیں ٹٹولتے ، ہاتھوں سے گھڑیاں ، انگلیوں سے انگوٹھیاں اور کانوں سے بالیاں اتارلیتے ہیں۔ جہاں فحاشی،جوئے اورمنشیات کے اڈّوں پر پہرید اری کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی لیکن مساجد،امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں میں جب تک مسلح پہرے نہ ہوں عبادت نہیں کی جاسکتی۔
ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں لوگ کسی دوسرے ملک میں ہونے والے ظلم پر توچیختے چلاّتے نہیں تھکتے لیکن روزانہ سامنے ہونے والے قتل عام پراپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ ہم ایک ایسے دیش کے باسی ہیں جہاں کی عدالتیں کسی پریمی جوڑے کے تحفظ کی خاطرازخود نو ٹس تو لے لیتی ہیں لیکن روزانہ کی بنیاد پر قتل ہونے والوں کی طرف آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھتیں۔
جہاں کسی خوبصورت مگر کمزور خاتون کو شراب کی ایک بوتل برآمد ہونے پر آڑے ہاتھوں لیا جاتاہے لیکن جب کوئی طاقتور شخص دھڑلّے سے ٹیلیویژن پہ بار بار آکےیہ کہے کہ ’’نہ صرف میں خود شراب پیتا ہوں بلکہ دوستوں کو بھی پلاتاہوں‘‘توہر کوئی اپنے کان بند کرلیتاہے۔ جہاں توہین عدالت کے مرتکب ملک کے وزیراعظم کو تو اس کے عہدے سے سبکدوش کردیاجاتا ہے لیکن انسانیت کی تذلیل کرنے والے خطرناک قاتلوں کو کیفرکردارتک پہنچانے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں کرتا۔
جہاں سفـاک قاتل دندناتے پھرتے ہیں جبکہ مظلوموں کو ہاتھ پیرباندھ کران درندوں کے سامنے ڈال دیا گیا ہے یعنی بقول شاعر یہاں کتےّ کھلے عام پھرتے ہیں جبکہ پتھروں کوباندھ کے رکھا گیا ہے۔ اور یہ سب ایک ایسے ملک میں ہورہاہے جو اسلام کے نام پر بنا تھا،جو اسلام کا قلعہ ہے اورجوعالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔
لیکن دراصل: ہم اس دیش کے باسی ہیں
جہاں الٹی گنگا بہتی ہے
http://urdu.dawn.com/2013/01/03/ham-kis-des-ke-baasi-hain-aq/

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.