ملّا کا کمبل

  ملّا کا کمبل

کل دوستوں کی ایک محفل میں  مقامی سیاست پر بات ہورہی تھی۔ ہر کوئی بڑھ چڑھ کر اپنے پسندیدہ لیڈر کے قصیدے سنا رہا تھا۔ ایسے میں ایک دوست بڑے ہی جذباتی انداز میں HDP  کی خوبیاں گنوا نے لگا۔ کہنے لگا یہ ایچ ڈی پی کے وجودکا ہی معجزہ ہے جس کی بدولت قوم کی مختلف تنظیمیں اور شخصیات آج اپنے تمام سیاسی اور نظریاتی اختلافات بھلا کے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہو رہی ہیں اور یہ ایچ ڈی پی ہی ہے جس نے آگ اور پانی کومتحد ہونے پر مجبور کردیا ہے ۔ ان کی یہ بات ہم سارے دوستوں کےلئے  ناقابل فہم تھی اس لئے ہم سوالیہ نظروں سےایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے ۔ بالآخرایک اوردوست سے رہا نہ گیااور پوچھ بیٹھا کہ ” یار بات کچھ ہضم نہیں ہورہی ۔ ہمیں تو ہر طرف ایک انتشار کی کیفیت نظر آرہی ہے ۔ ہر شخص دوسروں پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہے ۔ جسے دیکھو دوسرے کو گالیاں دیتا نظر آتا ہے ۔ کسی کو قتل و غارت اور  دہشت گردی کے بارے میں سوچنے کی فرصت ہی نہیں  بلکہ ہر کوئی اپنے ارد گرد بھیڑ جمع کرنے میں مصروف ہے۔ ایسے میں تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ لوگ آپس میں متحد ہو رہے ہیں اورآگ اور پانی کا آپس میں ملاپ ہو رہا ہے؟

 پہلا دوست کہنے لگا کہ دیکھئے  یہ بچّہ بچّہ جانتا ہے کہ تنظیم نسل نو ہزارہ (مغل) اورملّاؤں کی آپس میں کبھی نہیں بنی ۔  دونوں تمام عمر ایک دوسرے پر کفر اور ایرانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے رہے حتیٰ کہ تنطیم کا ایک نوجوان کارکن محمد ابراہیم انہیں ملّاؤں کے ہاتھوں بڑی بے دردی سے قتل بھی ہوا۔ لیکن آج ایچ ڈی پی کی مخالفت  میں تنظیم اور ملّا ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں ۔ اسی طرح طاہر خان ہزارہ جو کئی سالوں تک آنکھوں پر خوردبین جمائے اور گلے میں دوربین لٹکائے کچرے کے ہر ڈھیر پر تنظیم کی چابیاں ڈھونڈتے نظر آتے تھے وہ بھی آج ایچ ڈی پی کی مخالفت میں اسی تنظیم کی بانہوں میں بانہیں ڈالے اس سے محبت کی پینگیں بڑھا رہا ہے جبکہ سنا ہے کہ کل تک طاہر خان کے ساتھ مل کر تنظیم کی لوٹ مارکا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑنے اور تنظیم کی چابیوں کی کھوج میں ان کی معاونت کرنے والا ابراہیم ہزارہ آجکل گلے پھاڑ پھاڑ کر اورخدا ، رسول اور آئمہ اطہار کی قسمیں کھا کھا کر نہ صرف تنظیم کی پاکدامنی کے قصے سنا رہا ہے بلکہ  ماضی کی اپنی “نادانیوں” اور تنظیم سے متعلق اپنے ” جھوٹے بیانات ” پرمعافی مانگ کر اپنی گذشہ پندرہ سالوں کی سیاست پر خطِ تنسیخ پھیررہا ہے ۔دوسری طرف سبط حسن ، ڈاکٹر مبارک علی اور مغربی دانشوروں کے ارشادات کا حوالہ دے دے کر اپنے آپ کو” ترقی پسند ” ثابت کرنے والے “ہزارہ سیاسی کارکنان” معاشرے کو تنگ نظری سے نکالنے اور ترقی پسندی کو فروغ دینے کی خاطر بڑے تواتر سےنوحے اور مرثیے تخلیق کر نے میں مصروف ہیں تاکہ “تھیو کریٹک” ملّاؤں سے کامیاب ” ڈیٹنگ ” کر کے ایچ ڈی پی کو کھڈے لائن لگا سکیں ۔ کیا اس بات کا کریڈٹ ایچ ڈی پی کو نہیں ملنا چاہئے  جس نے ایسے گروہوں اور شخصیات کو آپس میں شیرو شکر کر دیا جو کل تک ایک دوسرے کے سائے سے بھی دور بھاگتے تھے ، جو ایک دوسرے پر خائن اور ایجنٹ ہو نے کا الزام لگاتے تھے اور  ایک دوسرے کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑنے کی دھمکیاں دیتے تھے؟ 

من تو شدم تو من شدی ، من جان شدم تو تن شدی

تا کس نگوید بعد از این   ، من  دیگرم  تو  دیگری  

دوست کی باتیں سن کے مجھے بچپن میں سنی ایک کہانی یاد آگئی

“سردیوں کی ایک رات ملّا نصرالدین گھر میں سورہے تھے تب باہر سے لڑنے جھگڑنے کی آوازیں آنے لگیں ۔ ملّا اٹھے اور ایک کمبل اوڑھ کر باہر جانے لگے ۔ اسی اثناء ان کی بیوی بھی جاگ گئی ۔ ملّا کو آدھی رات اس سردی میں باہر جاتے دیکھا تو سبب پوچھنے لگی ۔ ملّا نے کہا باہر کچھ لوگ آپس میں جھگڑ رہے ہیں میں زرا دیکھ کر آتا ہوں ۔ کچھ دیر بعد ملّا واپس آئے تو اس کے چہرے پر کچھ خراشیں تھیں جبکہ جسم پر سے کمبل غائب تھا ۔ بیوی نے پوچھا کہ کون لوگ تھے اور جھگڑا کس بات پہ ہو رہا تھا ؟  ملّا نے جواب دیا چور وں کا ایک گروہ تھا جن میں جھگڑا میرےکمبل کی خاطر ہو رہا تھا”  

میرے دوست کی کہی ہوئی باتیں ابھی تک میرے ذہن پر ہتھوڑے برسارہی ہیں جب کہ میں تب سے اب تک ملّا نصرالدین  کے کمبل اور چوروں  میں تعلق کی گُھتی سلجھانے میں مصروف ہوں ۔       

3 thoughts on “ملّا کا کمبل

  • 27/01/2014 at 2:18 pm
    Permalink
    HDP na sirf mullah wa tanzem ra 1 jai kad balke Hazara wa Pashton ram 1 jai kad …. Misal shi ami asta ki da election mullah , tanzeem , Tahir khan , Sardar etc etc … All of them were alliance against HDP…. mullah surrr shi malom ej na mosha gai inji gai onjii….. Haha
    Reply
  • 01/12/2013 at 11:15 am
    Permalink
    torai dil mara gofti aghai changezi . khuda zawoston tora umer bida.wa khod tora seht.
    Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.