طالبان کے مطالبات
طالبان نے حکومت کو اپنے مطالبات پیش کردئیے۔
.ایک طنزیہ تحریر
.1 ملک کا نیا سرکاری نام “دولة الإمارات الباکستانیة المتحدة الاسلامیہ” رکھا جائے جو نہ صرف شرعی لحاظ سے ایک مبارک نام ہے بلکہ اس مقدّس اور متبرّک نام کے زبان پر آتے ہی انسان کے سارے گناہ خود بخود دھل جائیں گے۔
2. اسلام سے منسوب اسلام آباد اور سعودی عرب کے سابق فرمانروا خادم اسلام، شاہ فیصل کے نام سے منسوب فیصل آباد کے سوا امارات کے تمام شہروں کے غیر اسلامی ناموں کو تبدیل کرکے ان کے ایسے نام رکھے جائیں جو شریعت سے مکمل مطابقت رکھتے ہوں۔
3. موجودہ چاروں صوبوں کے نام چونکہ علاقائی اور لسانی تعصبات کی نشاندہی کرتے ہیں اور اسلام کی تعلیمات کے یکسرخلاف ہیں اس لئے ان چاروں صوبوں کے نام بھی مقدس ہستیوں کے ناموں پر رکھے جائیں ۔
4. امارات کی سرحدیں تمام دنیا کے مسلمانوں خصوصاَ جہادیوں کے لئے مکمل کھلی ہونی چاہئے اور ان مجاہدین کی دل پشوری کے لئے جا بجا جہادالنکاح مراکز قائم کئے جائیں تاکہ وہ بھرپور جذبے کے ساتھ جہاد کی تیاری کرسکیں البتہ اس مقدس سرزمین کو ناپاکی سے محفوظ رکھنے کی خاطر ضروری ہے کہ یہاں غیر مسلموں کے داخلے اور رہائش پر مکمل پاپندی ہو ۔
5. دجال کی تمام نشانیوں مثلاَ بجلی سمیت تمام غیر اسلامی اور غیر شرعی ایجادات کے استعمال کو بدعت قراردے کر ان کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے اور عوام کو شریعت کے مطابق انتہائی سادہ زندگی گزارنے کا پابند کیا جائے ۔ اس لئے ہر قسم کی سائیکلوں ،موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے علاوہ ریل گاڑی اور جہاز کے استعمال پر مکمل پابندی ہو اور لوگوں کوصرف اونٹوں، گھوڑوں، خچروں اور گدھوں پر ہی سواری کی اجازت ہونی چاہئے ۔
6. یہودی اور دیگر کافر قوتیں چونکہ صحت کے شعبے میں ہونے والی ایجادات اور دواؤں کی آڑ میں مسلمانوں کی نئی نسل کو نامرد اور بانجھ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں اس لئے ان مشینوں اور ادویات کے استعمال پرمکمل پابندی ہو جبکہ پولیو کے قطروں کی طرح ہر قسم کی انگریزی ادویات استعمال کرنے اور کرانے والوں کو ستّرکوڑے مارے جائیں۔
7. عوام کے بہتر اور شرعی علاج معالجے کی خاطر پورے امارات میں طب اسلامی کو بطور واحد طریقہ علاج رائج کیا جائے ۔ نیز دم درود اور تعویز گنڈے کرنے والوں کو خصوصی مراعات دی جائیں اور ان کا باقاعدہ وظیفہ مقرر کیا جائے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس شعبے کی طرف راغب ہوں۔
8. جن بھوتوں چڑیلوں اور ارواحِ خبیثہ کا علاج کرنے والے عاملوں کی خصوصی حوصلہ افزائی کی جائے اور پورے امارات میں ایسےخصوصی اداروں کا جال بچھایا جائے جہاں اس علم کے شوقین افراد ماہرین کی زیر نگرانی جنات اور بھوتوں سے لڑنے اور انہیں قابو کرنے کے تمام جدید گرسیکھ سکیں ۔
9. پرتعیش اور پکے گھروں کو بموں کے ذریعے مسمار کرکے ان کی جگہ خیمے لگائے جائیں اور امیرالمومنین سے لیکر ایک عام آدمی تک اس بات کا پابند ہو کہ وہ کچے مکانوں یا ان خیموں میں رہیں گے، سادہ غذا استعمال کریں گے اور سادہ لباس پہنیں گے۔
10. تمام مردوں کے سروں پر ٹوپی، پگڑی یا عمامہ ہونا اور شلوار کے پائنچے ٹخنوں سے اوپر ہونا لازمی ہو جبکہ غیر اسلامی اور غیر شرعی لباس کے پہننے پر مکمل پابندی ہو اور خلاف ورزی کرنے والے کو سرعام ستّر کوڑے مارے جائیں۔
11. مردوں کے لئے داڑھی رکھنا لازمی ہو جبکہ نوجوان لڑکوں کے گھر سے نکلنے پر اس وقت تک پابندی ہو جب تک انکی داڑھی مونچھیں نہیں نکل آتیں ۔
12 .عورتوں کے لئےعربی حجاب لازمی قرار دیا جائےاور انہیں بم بنانے اور خود کش جیکٹوں کی سلائی کی تربیت دی جائے تاکہ وہ گھر بیٹھے باعزت روزگار کما سکیں۔
13۔ غیر مسلموں اور کافروں کی عبادت گاہوں کو وزیرستان میں تیار شدہ بموں کے زریعے تباہ کرکے ان کی جگہ مسلمانوں کے لئے مساجد بنائی جائیں جبکہ سکولوں کو مسمار کرکے ان کی جگہ مدرسے تعمیر کئے جائیں۔
14۔ کُشتی، پہلوانی، نیزہ بازی ،تلوار چلانے اور تیر اندازی جیسے کھیلوں کی ہر ممکن سرپرستی کی جائے بشرطیکہ یہ کھیل مکمل سترپوشی کے ساتھ انجام دئے جائیں۔
15. اونٹ دوڑ کو دولة الإمارات الباکستانیة المتحدة الاسلامیہ کا قومی کھیل قرار دیا جائے.ساتھ ہی یہ شرط بھی رکھی جائے کہ ان اونٹوں پر سواری کے لئے صرف غیرمسلموں اورکافروں کے بچوں کا ہی انتخاب کیا جائے ۔
16. ٹیلی ویژن سمیت تمام زرائع ابلاغ پر مکمل پابندی عائد ہو لیکن ہر شخص کے لئے کسی اسلامی ملک کا بنایا ہوا ایک ایسا حلال ریڈیو ساتھ رکھنا لازمی قرار دیا جائے جو کسی مسلمان موجد کے ایجاد کردہ حلال بیٹری سیل سے چلتا ہو اور جس پر صرف ایف ایم کی حلال نشریات ہی سنائی دیتی ہوں تاکہ عوام علماء کے نت نئے فتووں سے ہمیشہ باخبر رہیں۔اسی طرح ٹیلی فون اور وائرلیس کے استعمال کو بھی ممنوع قرار دیا جائے اور پیغام رسانی کے لئے کبوتروں کی تربیت کے خصوصی مراکز قائم کئے جائیں۔
17. چھٹی کے لئے جمعہ کا دن مخصوص کیا جائے اور اس دن کو عوام کے لئے دلچسپ بنانے کی خاطر بعد از نماز جمعہ شریعت سے رو گردانی کرنے والوں کو سرعام کوڑے مارکر اورمخالفین کو ذبح کرکے عوام کو با مقصد تفریح مہیا کی جائے۔
18۔ عید الاضحی پر جانوروں کے علاوہ غیر مسلموں اور کافروں کی قربانی کو بھی قانونی اور جائز قرار دیا جائے تاکہ غریب غرباء جو جانوروں کی خریداری کی سکت نہیں رکھتے وہ بھی اس رسم کو بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں۔
آ
good article though I love it