تنہائی
تنہائی
آج میں اپنے بڑ بولے دوست کی معلومات عامہ جانچنے پر تلا ہوا تھا ۔
” دنیا کی آبادی کتنی ہے ،میں نے پوچھا؟
“شاید سات ارب کے قریب ” اس نے جواب دیا!
“پاکستان کی آبادی کتنی ہوگی ” ؟ یہ میرا اگلا سوال تھا ۔
“اٹھارہ کروڑ “۔ اس کا جواب آیا۔
“اور بلوچستان کی کتنی آبادی ہوگی” ؟ میں نے اسکا مزید امتحان لینے کی غرض سے پوچھا ۔
” شاید ایک کروڑ کے لگ بھگ “۔ اس کا پھر سےجواب آیا ۔
“ان میں کتنے ایسے ہونگے جن سے جان پہچان کا دعویٰ کر سکتے ہو “؟ میں نے اگلا سوال پوچھا ۔
” شاید کچھ درجن” ۔ جواب آیا ۔
“کتنے ایسے ہیں جن سے دل کی بات کہہ سکتے ہو” ؟ میں نے اگلا سوال داغا ۔
یہ شاید ان کے لئے ایک بڑا ہی مشکل سوال تھا ۔ ” شاید دس کے قریب لوگ ہونگے” کچھ دیر سوچنے کے بعد اس نے تُکا مارا ۔
“اور ان میں کتنے ایسے ہونگے جو تمہیں سمجھتے بھی ہونگے “؟ میں نے اسے زچ کرنے کے لئے پوچھا ۔
اب اس نے کچھ توقف کیا اور انگلیوں پرکچھ شمار کرنے لگ گیا ۔ میں نے دیکھا کہ اسکی کھلی انگلیاں ایک ایک کرکے بند ہوتی گئیں ۔ پھر وہ اپنی بندھ مٹھی میرے سامنے لاکر بولا ۔ میرا ایک ہی ایسا دوست ہے جو مجھےسمجھتا ہے اور وہ میں خود ہوں ۔