تھوک

تھوک ۔

images
نوجوانی کے زمانے میں پی ٹی وی پر ایک ہالی ووڈ سیریز دیکھی تھی جو امریکن سیاہ فام غلا موں کے بارے میں تھی ۔ ایک سین میں جب سفید فام آقا اپنی فیملی کے ساتھ بگھی میں سوار جا رہا ہو تا ہے تو راستے میں اسے پیاس محسوس ہوتی ہے ۔ وہ بگھی کے ساتھ دوڑتی سیاہ فام کنیز سے پانی پلانے کا کہتا ہے ۔ کنیز مٹکے سے پانی نکال کے گلاس میں ڈالتی ہے اور مالک کی نظریں بچا کے اس میں تھوک دیتی ہے ۔ تب اس کنیز کے چہرے پر تفاخر کا جو احساس ظاہر ہوتا ہے وہ آج تک میں نہیں بھول پایا ۔
میں بھی اس تجربے سے گزر چکا ہوں جب میں عین اپنے شباب پہ تھا ۔ تب میں ایچ ایس ایف کا صدر تھا ۔ ایچ ایس ایف کی قیادت میرے جیسے کھنگلوں کے پاس تھی ہم کوئی فنکشن ارینج کرنے سے پہلے سو بار سوچتے ۔
اخراجات کیسے پورے ہوں گے ؟ یہی سب سے اہم سوال ہوتا ۔
پھر کچھ حاجی صاحبان اور افیسرز کے ناموں پر غور ہوتا جن سے کچھ ” خیرات ” وصول کرنے کی توقع ہوتی ۔

اگلے دن ہم ٹولیوں میں بٹ کے ان حاجی صاحبان اور افیسروں کے در پر حاضری دیتے جو شب خوابی کی دھاری دار قمیض اورناڑہ لٹکتی شلوار کے ساتھ دروازے پر نمودار ہوتے اور انتہائی رعونت کے ساتھ سوال پوچھتے ۔
جی کیا مسئلہ ہے ؟
پھرانہں پٹانے اور کچھ بھیک مانگنے کے لئے ہمیں ان کی اوٹ پٹانگ باتیں سننی پڑتیں ۔
کسی ایکسین یا ایس ڈی او کے ہاں جاتے ہوئے ہماری ٹانگیں کانپنے لگتیں ۔ ہمیں پتہ ہوتا کہ ہم کسی بڑے افسر سے ملنے جا رہے ہیں جس سے ہم نے بھیک بھی مانگنی ہے ۔
ایسے میں انسان پہ کیا گزرتی ہے اس کا اندازہ مجھ جیسے باعزت بھیک منگوں کو ہی ہو سکتا ہے ۔
پھر وقت کا دھارا بدل گیا ۔ میری ایچ ایس ایف سے اور ایچ ایس ایف کی مجھ سے جان چھوٹی تو گویا کاندھوں سے بڑا بوجھ اتر گیا ۔ میں نے بھیک مانگنے کے بجائے اپنا چھوٹا موٹا بزنس شروع کیا ۔ ” با عزت روٹی” ملنے لگی تو اپنے آپ کو “باعزت” لوگوں میں شمار کرنے لگا ۔ پھر مجھے حاجی صاحبان اور ایکسین ایس ڈی او وغیرہ بونے معلوم ہونے لگے ۔
انہی دنوں کی بات ہے جب میں تمام فکروں سے آزاد اپنے چھوٹے “بزنس” کی طرف پیدل رواں تھا تو میں نے اس ایکسین کو آتے دیکھا جن کے دروازے پر ہم بھکاریوں کی طرح کھڑے رہتے تھے ۔ا نہوں نے شیاید مجھے پہچان لیا تھا ۔
ہم پاس سے گزرنے لگے تو ان کی آواز آئی ۔
آلسلام علیکم ۔
میں نے جواب دینے کے بجائے اپنا منہہ دوسری طرف پھیر لیا ۔
مجھے ایسا لگا جیسے آج میں نے اس سیاہ فام کنیز کی طرح اپنے آقا کے گلاس میں تھوک دیا ہو ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.