انتخاب ۔ Lesser Evil
انتخاب ۔ Lesser Evil
اب ایسا بھی نہیں کہ ہم سب کو ایک ہی لا ٹھی سے ہانکیں ۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ ہم دو بُروں میں سے کم ” بُرے ” یا Lesser Evil کا انتخاب تو کر ہی سکتے ہیں ۔
اگر مجھے بہ حالت مجبوری دونوں ” Evils ” میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو میں Status Quo کے خلاف ووٹ دونگا ۔
حالانکہ میں اس جیسے انقلاب کا ہر گز حامی نہیں جو انقلاب کہلانے کے لائق ہی نہیں ، جسے نہ تو بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی پرواہ ہے نہ ہی مسخ شدہ لاشوں کی ۔ نہ غربت کی فکر ہے نہ پسماندگی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟ لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ میں نواز شریف کی حکومت کا مداح ہوں ۔ پتہ نہیں کیوں میرا خیال ہے کہ نواز شریف کو لانے والی وہی طاقتیں ہیں جو آج اسے ہٹانے کے درپے ہیں ۔
لیکن میرا یہ بھی خیال ہے کہ نادیدہ قوتیں کچھ تبدیلی لانے کی خواہش رکھتی ہیں جس کے لئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا ہے ۔
مجھے یہ بات کہنے کی اجازت دیجئے کہ نواز حکومت کے ساتھ وہ پارٹیاں کھڑی ہیں جو ایک عرصے سے دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہی ہیں ۔
جنکی نہ صرف ہاتھ پاؤں کی ساری انگلیاں گھی میں ہیں بلکہ وہ اپنے خاندان سمیت گھی کی کڑاہی میں تشریف فرما ہیں ۔
جن کی پشت پر وہ فرقہ وارانہ کالعدم تنظیمیں کھڑی ہیں جو ہزاروں بچّوں ، عورتوں اور مردوں کے قتل عام میں ملوث ہیں اور جو انسانوں کی گردنیں کاٹ کے ان سے فٹ بال کھیلتے ہیں ۔
مجھے انسانوں کو ذبح کرتے وقت لگائے جانے والے اللہ اکبر کے نعرے کی نسبت وہ موسیقی اور رقص زیادہ اچھا لگتا ہے جس سے انسانیت ، محبت اور خوشی کا اظہار ہوتا ہو ۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اگر مجھے Lesser Evil کا انتخاب کرنا پڑا تو میں کافر کافر کے نعرے لگانے والوں ، انسانی سروں سے فٹ بال کھیلنے والوں ، عورتوں کو مال غنیمت جان کر کنیز بنانے والوں اور کسی انسان کو ذبح کرتے وقت اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والوں کے سرپرستوں کے بجائے موسیقی پر اتنڑ ڈالنے اور جھومنے والوں کے ساتھ کھڑا ہونے کو ترجیح دونگا ۔