کچھ پرانی یادیں
کچھ پرانی یادیں
جام میرغلام قادرخان ضیاءالحق کے دور میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ تھے . وہ بظاہر جتنے سیدھے سادھے دکھتے تھے اتنے ہی بذلہ سنج واقع ہوئے تھے ۔ انہوں نے جب اپنی کابینہ بنائی تو اس میں سارے کے سارے مرد وزراء کو شامل کیا ۔
ایک محفل میں جہاں وزراء کے علاوہ بھی کئی خواتین اور حضرات موجود تھے کسی صحافی نے ان سے کہا کہ آپ کی کابینہ بڑی پھیکی اور بے رنگ ہے ۔ تو جام صاحب نے محفل میں موجود مِس پری گل آغا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ” میں جلد ہی اس (کابینہ) میں گلابی رنگ بھرنے والا ہوں “
پھر چند روز بعد ہی پری گل آغا کو بلوچستان کابینہ میں بطور وزیر تعلیم شامل کر لیا گیا ۔
اس پر کسی حاسد نے چوٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” جو کبھی زیر تعلیم نہ رہی ہو وہ وزیر تعلیم کیسے بن سکتی ہے ؟”
لیکن کہتے ہیں ناں کہ:
جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے
اسی طرح ایک موقع پر کسی صحافی نے ان سے پوچھا کہ ” جام صاحب آج تو بتادیجئے کہ آپ کی اصل پارٹی کون سی ہے ؟ کیوںکہ حکومت چاہے کسی بھی پارٹی کی ہو ، آپ اس کا حصہ ضرور ہوتے ہیں “
جام صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا ” حکومتی پارٹی ہی میری اصل پارٹی ہے ۔ اب اس میں میرا کیا قصور کہ ہر مرتبہ کوئی نئی پارٹی حکومت بناتی ہے؟ “