جل تھل
جل تھل
ملک کے اکثر علاقوں میں سیلاب نے اودھم مچا رکھا ہے لیکن کوئٹہ کے آسمان پر گزشتہ تین دنوں سے محض بدلیوں کا راج ہے ۔ مجال ہے کہ اس دوران زمین نے بارش کا ایک قطرہ بھی چوسا ہو ۔ ابھی کچھ دیر پہلے تھوڑی سی بارش ہوئی جس نے گرمی کی کمر پہ ایک ہلکی سی چپت ضرور رسید کی لیکن اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکی ۔
موسم کی یہ ادا دیکھ کر مجھے سن 2000 کا زمانہ یاد آیا جب قیس اور میں ہماری کتاب ” بساط شطرنج ” پہ کام کر رہے تھے ۔ کبھی وہ اپنی پرانی موٹر سائکل پر ہزارہ ٹاؤن سے میرے گھر آتا تو کبھی میں اپنی کھٹارا موٹرسائکل پر سوار ہوکے اس کے گھر پہنچ جاتا جہاں ہم کتاب کی اگلی سطریں لکھنے کے لئے ڈسکشن کیا کرتے ۔ اس دوران ہمارے ارد گرد کتابوں اور اخبار کا ڈھیر لگا رہتا ۔
پھر ایک دن ہم نے ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد کا فاصلہ سامنے رکھ کر آپس میں سازش کرکے ایک درمیانہ راستہ نکالا ۔ ان دنوں ہمارے ایک مشترکہ دوست لیاقت شریفی نے جناح روڑ سے متصل فاطمہ جناح روڑ کے نکڑ پر ایک نئی عمارت میں دفتر بنا رکھا تھا ۔ ہم نے کسی طرح حیلوں بہانوں سے اس دفتر کے ایک کمرے پر اپنا قبضہ جمالیا جہاں میں اور قیس شام کو کتاب کے مسودے پر مشورہ کیا کرتے تھے ۔
آمدم بر سر مطلب
انہی دنوں کی بات ہے کہ کوئٹہ سال بھر سے خشک سالی کا شکار تھا ۔ حالانکہ برسات کے دن تھے لیکن فضاء پر مسلسل گردوغبار کی حکمرانی تھی ۔ بادل ضرور آتے لیکن بن برسے گزر جاتے ۔
مولوی اس صورت حال کو انسانوں کے گناہ سے تعبیر کرتے اس لئے وہ ہر دن عوام سے نماز استسقاء کے لئے اپیل کرتے ۔
مجھے یاد ہے کہ ہر دن متعدد جگہوں پر بارش کے لئے نمازیں پڑھی جاتیں اور رو رو کر دعائیں مانگی جاتیں ۔ سائنس کالج ، ہاکی گراؤنڈ سمیت تمام جامع مساجد میں ہر روز نماز استسقاء کا اہتمام کیا جاتا لیکن بارش نے نہ ہونی تھی نہ ہوئی ۔
پھر ایک دن جب میں اور قیس جناح روڑ کی اس عمارت کی دوسری منزل کے ایک کمرے میں بیٹھے بساط شطرنج پر بحث میں مصروف تھے تب فضاء میں چکر لگاتے ایک پرانے ہیلی کاپٹر کی آواز سنائی دی ۔ میں نے کھڑکی سے جھانک کے دیکھا تو آسمان پر صرف بادل ہی بادل دکھائی دیئے جو پچھلے کئی دنوں سے کوئٹہ کے آسمان پر بلا وجہ ڈھیرے ڈالے ہوئے تھے ۔ لیکن پانچ منٹ بھی نہیں گزرے ہونگے جب شہر میں اتنی تیز بارش ہوئی کہ آن ہی آن میں پورا شہر جل تھل ہو گیا اور نالے ابلنے لگے ۔
اگلے دن اخبار میں دو بڑی سرخیاں تھیں ۔
ایک سرخی کا عنوان تھا ” استسقاء کی نمازیں رنگ لے آئیں ، شہر میں زوروں کی بارش “
جبکہ دوسری خبر کی سرخی تھی کہ ” کوئٹہ میں پہلی بار مصنوعی بارش کا تجربہ ، بادلوں پر سوڈیم آیوڈائڈ کے چھڑکاؤ سے کوئٹہ جل تھل ۔