کلچر کیا ہے ؟

کلچر کیا ہے ؟

جب بھی کوئی مجھ سے یہ سوال پوچھتا ہے کہ کلچر کیا ہے تو میرا سیدھا سادا جواب ہوتا ہے کہ “زندگی گزارنے کا طورطریقہ”۔
مثلاَ بچّے کی پیدائش پر ہم کس طرح خوشیاں مناتے ہیں، کسی کے مرنے پر ہمارا رویہ کیا ہوتا ہے، شادی بیاہ پر ہم کون سی رسمیں نبھاتے ہیں، گھر آئے مہمان کا ہم کیسے استقبال کرتے ہیں، دسترخوان بچھانے سے پہلے ہم کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں، بڑوں سے کیسے بات کرتے ہیں، بچّوں سے کس طرح پیش آتے ہیں، عورتوں سے کیسا سلوک کرتے ہیں، لباس کیسا پہنتے ہیں، راہ چلتے کسی جاننے والے سے ملاقات ہو تو کیا رویہ اختیار کرتے ہیں، مریض کی تیمارداری کیسے کرتے ہیں اور کسی مسافر کے آنے اور جانے پر ہمارا کیا رد عمل ہوتا ہے؟ الغرض زندگی گزارنے کا ہمارا جو طور طریقہ اور سلیقہ ہوتا ہے، وہی ہمارا کلچر کہلاتا ہے۔ کلچر آسمان سے نہیں اترتا بلکہ اس کی پیدائش کے پیچھے عقائد سے لیکر موسم تک کئی سارے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ کسی کو دیکھ کر سلام کرنا، جاتے ہوئے خدا حافظ کہنا، مرنے والے کے لئے مغفرت کی دعا مانگنا، بڑوں کے ہاتھ چومنا، سر پر پگڑی باندھنا یا کسی خاص قسم کی ٹوپی پہننا، لنگوٹی کسنا، عمامہ پہننا، سکارف پہننا، برقعہ اوڑھنا، ساڑھی باندھنا، پیشانی پر تلک لگانا یا قشقہ کھینچنا، داڑھی رکھنا، زنجیر زنی کرنا یا ڈھول کی تھاپ پر ماتم کرنا وغیرہ وغیرہ کے پیچھے ہر علاقے کی تاریخ کے علاوہ ان کے خاص عقیدے یا وہاں کی آب و ہوا کا عمل دخل لازمی بات ہے۔
کلچر مقدس نہیں ہوتا نہ ہی یہ ہمیشہ Stagnant یا جامد رہتا ہے بلکہ زمان اور مکان یعنی وقت اور جگہ کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔ کلچر کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ آس پاس کے کلچرز سے متاثر ہوتا ہے اور اس طرح اس کی اصل ماہیت میں تبدیلی آتی رہتی ہے اور یہ عمل عموماَ یک طرفہ نہیں ہوتا بلکہ اس کی حیثیت کسی خوشبو یا بدبو جیسی ہوتی ہے جو ہوا کے دوش پر چہار سو پھیلتی جاتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کلچر کی اہمیت کیا ہے اور اس پر دماغ کھپانے کی کیا ضرورت ہے؟
Ethnocentrism عمرانی علوم کی ایک اصطلاح ہے جسے مثبت اور منفی دونوں حوالوں میں لیا جاتا ہے۔ اردو میں اس کے لئے بعض اوقات نسلی عصبیت کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو میرے خیال میں زیادہ بہتر اصطلاح نہیں۔ ماہرین عمرانیات کی نظر میں ” نسلی مرکزیت” کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ انسان اپنی زبان ، ثقافت اور تاریخ سے محبت کرنے لگتا ہے جو انسانی تمدن کا حصہ ہوتی ہیں اور اپنے نسلی خواص سے یہی محبت اس بات کا باعث بنتی ہے کہ کسی خاص نسلی گروہ کا طرز معاشرت ، ثقافت ، زبان اور تاریخ معدوم ہونے سے بچ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت کئی ادارے دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے قبائل کی نابود ہوتی زبانوں اور کلچرز کو زندہ رکھنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.