ایرانی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی قومی مزاحمتی کونسل نے ملک میں پاسداران انقلاب کے زیر انتظام بیرونی ملیشیاؤں کے تربیتی مراکز کا انکشاف کیا ہے۔ ایران کے مختلف حصوں میں پھیلے ہوئے ان مراکز کو ” قدس فورس” چلاتی ہے اور یہاں شام ، یمن ، لبنان ، عراق اور افغانستان کی فرقہ ورانہ ملیشیاؤں کے ارکان کو تربیت دی جاتی ہے۔

ایرانی قومی مزاحمتی کونسل کے نمائندے علی رضا جعفر زاده نے منگل کے روز واشنگٹن میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ ” خطے میں شدت پسندی اور مداخلت کا محور ایران کا حکم راں شدت پسند نظام ہے”۔

ملیشیاؤں کی تربیت کے مراکز

پریس کانفرس میں بتایا گیا کہ ایرانی قومی مزاحمتی کونسل کی بانی تنظیم “مجاہدین خلق” کو ایران میں اپنے ذرائع سے عسکری کیمپوں اور تربیتی اڈوں کے بارے میں تفصیلات حاصل ہوئی ہیں۔ ان میں سر فہرست تہران سے 20 کلومیٹر کی دوری پر قدس فورس کے ڈائریکٹریٹ میں واقع ” امام علی بیرک” ہے۔ یہ بیرک جنوب مشرقی حصے میں قائم ہے اور اس کا رقبہ تقریبا ایک لاکھ مربع میٹر ہے۔ اس کے علاوہ “مصطفى خمينی” کے نام سے ایک بیرک امام علی بیرک کے لوجسٹک شعبے کے واسطے مخصوص ہے۔

ایرانی مزاحمتی کونسل اس علاقے میں اب تک 14 تربیتی مراکز دریافت کر چکی ہے۔

تنظیم اور قیادت

قدس فورس کے اس ڈائریکٹریٹ اور تربیتی گروپ کے ذمے دار کا نام بریگیڈیئر جنرل رحیمی ہے جو فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قریب تنظیم کا ایک سینئر رہ نما ہے۔ رحیمی سے قبل اس ڈائریکٹریٹ کا ذمے دار بریگیڈیئر جنرل خسرو عروج تھا جو اب پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل کے مشیر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس سے قبل خسرو لبنان میں پاسدران کی فورسز کا کمانڈر تھا۔ اس کے حزب اللہ کے ایک کمانڈر عماد مغنیہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات رہے۔

امام علی بیرک میں تربیت

یہ بیرک ڈائریکٹریٹ کا صدر دفتر ہونے کے علاوہ ایک اہم ترین تربیتی مرکز بھی ہے۔ مدت کے لحاظ سے تربیت دو مراحل پر مشتمل ہوتی ہے ، ایک تقریبا 45 روزہ اور دوسری مختصر مدت کے لیے۔ ایرانی ملائیت کے نظام کے شامی ایجنٹوں کے لیے ان خصوصی تربیتوں کا مقصد انہیں اسی طرز کے عسکری مشنوں کے لیے بھرتی کرنا ہے جیسا کہ ایرانی باسیج فورسز پاسداران انقلاب کے لیے سر انجام دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ قدس فورس کی جانب سے مستقل طور پر بھرتی کیے جانے والوں کے لیے مکمل عسکری تربیت کا بھی انتظام ہے۔ ان کے علاوہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے واسطے خصوصی تربیتی کورس کرائے جاتے ہیں جن کی مدت 9 سے 12 ماہ ہوتی ہے۔

دہشت گرد کارروائیوں کی تربیت

قدس فورس کے بعض یونٹوں کو علاحدہ اور خفیہ طور پر دہشت گرد کارروائیوں کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے بعد انہیں شمالی خلیجی ممالک یا ایشیا ، افریقہ اور جنوبی امریکا کے ممالک میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے والے افراد کو امام علی بیرک کے اندر خصوصی رہائشی یونٹ میں رکھا جاتا ہے جہاں 10سے 100 افراد کی گنجائش ہوتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران قدس فورس نے وینزویلا ، یوراگوائے ، پیراگوائے اور بولیویا سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو ان تربیتی کورسوں کے سلسلے میں امام علی بیرک میں داخل کیا۔ ان افراد کی حاضری کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا۔

نیوکلیئر ہتھیار

جعفر زادہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پاسداران انقلاب 1984 سے اپنے ایک ذیلی ادارے کے ذریعے نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے ، اس ادارے کا کمانڈر بریگڈیئر جنرل محسن فخری زادہ ہے۔

جعفر زادہ کے مطابق پاسداران انقلاب اب شہاب 3 میزائل تیار کرنے پر غور کر رہا ہے جو نیوکلیئر وار ہیڈ لے جا سکے۔ پاسداران کی جانب سے جاری تجربات اسی سلسلے میں ہیں۔

ایرانی قومی مزاحمتی کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ پاسداران انقلاب خطے کے ممالک میں عسکری مداخلت کے ذریعے دہشت گردی اور جنگوں کے شعلے بھڑکا رہی ہے۔ اس نے خطے میں اور خطے سے باہر دہشت گردی کے واسطے خصوصی نیٹ ورک قائم کر رکھے ہیں۔

جعفر زادہ نے باور کرایا کہ ایرانی نظام کی جانب سے شدت پسندی اور دہشت گردی کا برآمد کیا جانا یہ اس کے ایٹم بم حاصل کرنے کی کوششوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

جعفر زادہ کے مطابق ایران کے آئین کا آرٹیکل (151) اس بات پر زور دیتا ہے کہ “پاسداران انقلاب کی فورسز کا مشن انقلاب اور اس کی کامیابیوں کا تحفظ ہے.. دیگر لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ پاسداران کی فورسز آمریت کی حفاظت کے واسطے قائم کیے جانے والے نظام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں”۔

جعفر زادہ کا کہنا تھا کہ یہ آمریت تین ستونوں پر قائم ہے۔ اندرون ملک کریک ڈاؤن، دہشت گردی اور شدت پسندی کو ایران کی سرحدوں سے باہر پہنچانا اور بقیہ ممالک کو خوف میں مبتلا کرنے کے لیے ایٹم بم اور نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے والے میزائل تیار کرنا۔