شام کے لیے ‘جنگجو’ بھرتی کرنے والی شدت پسند تنظیم کالعدم قرار

بتایا جاتا ہے کہ یہ تنیظیم شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کے لیے خاص طور شیعہ مسلک کے لوگوں کو بھرتی کرنے میں مبینہ طور پر ملوث تھی۔

پاکستان کی حکومت نے ایک غیر معروف شدت پسند مذہبی تنظیم کو مبینہ طور پر لوگوں کو شام میں لڑائی کے لیے بھرتی کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بنا پر کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ‘انصار الحسین’ نامی تنظیم پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ اور ملحقہ قبائلی علاقے میں سرگرم تھی اور یہ پاڑا چنار اور کوہاٹ کے علاقوں سے لوگوں کو بھرتی کر کے انہیں شام میں لڑائی کے لیے بھیجنے کے کام میں سرگرم تھی۔

وزارت داخلہ کے دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے نیکٹا کی ویب سائیٹ پر کالعدم تنطمیوں کی فہرست کے مطابق اس تنظیم پر 30 دسمبر 2016ء کو پابندی عائد کی گئی تھی تاہم یہ بات اتوار کو منظر عام پر آئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ تنظیم شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کے لیے خاص طور شیعہ مسلک کے لوگوں کو بھرتی کرنے میں مبینہ طور پر ملوث تھی۔

پاکستان میں اب تک ایسی 64 تنظیموں پر پابندی عائد کر کے انہیں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے جو شدت پسندی و دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

بین الاقوامی امور کے معروف تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں ایسی تنظیمیں سرگرم تھیں جو شام وعراق کے لیے لوگوں کو بھرتی کرتی رہیں ہیں اور ان کے بقول یہ بھی ایک ایسی ہی تنظیم ہے۔

” یہی تو سب سے بڑا خطرہ جو (شام) وہاں کا تجربہ لے کر آتے ہیں جو گئے ہیں وہ ظاہر ہے کہ وہ متحرک ہیں اور اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ جب وہ واپس آئیں گے تو اسی قسم کی عسکری کارروائیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔”

تاہم حسن عسکری نے کہا کہ اس تنظیم پر پابندی اس وقت لگنی چاہیئے تھی جب ایسی انٹیلی جنس اطلاعات مل رہی تھیں کہ یہ لوگوں کو شام کے لیے بھرتی کر رہی ہے۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ متعدد ایسے افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جو لوگوں کو عراق و شام بھیجنے کے لیے بھرتی کر رہے تھے تاہم وہ اس بات کی بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ اب تک کئی پاکستانی شہری شدت پسند گروہ داعش میں شامل ہونے کے لیے شام جا چکے ہیں۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کے لیے موثر اقدام کر رہی ہے اور اس ضمن میں قومی لائحہ عمل کے تحت دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور منافرت پھیلانے والوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں میں اب تک سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات بنائے جا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں حکومت نے دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک منحرف دھڑا “جماعت الاحرار” اور لشکر جھنگوی العالمی نامی تنظیمیں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.