شہید راہ حق
شہید راہ حق
احمدیوں کی مسجد کو آگ لگانے کے بعد مجمع اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے پاس ہی بنے ان کے گھروں میں گھس گیا اور توڑ پھوڑ شروع کردی ۔ ان بلوائیوں میں شیدا ہیروئنی بھی شامل تھا۔ وہ سب کی نظریں بچا کر گھر کی دوسری منزل پر واقع مالک مکان کے بیڈروم میں جاپہنچا جہاں الماریوں کی تلاشی کے دوران اسے سونے کا ایک قیمتی ہار ہاتھ لگا۔ ہار نیفے میں اڑس کر وہ تیزی سے باہر نکلا توجلدی میں سیڑھیاں اترتے ہوئے اس کا پاوں پھسلا اور وہ لڑھکتے ہوئے فرش پر جاکر ڈھیر ہوگیا۔
اگلے دن جب اس کی نماز جنازہ ادا کی جانے لگی تو قبرستان میں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی جبکہ مولوی لاوڈ اسپیکر پر چیخ چیخ کر لوگوں سے چندے کی اپیل کر رہا تھا تاکہ شہید راہ حق کی قبر پر ایک عالیشان مقبرہ تعمیر کیا جاسکے۔