بے قراری

بے قراری

وہ کئی دنوں سے ایک نامعلوم سی بے چینی کا شکار تھا لیکن آج تو حد ہی ہو گئی تھی۔ وہ گھر میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا خالی نگاہوں سے چھت کو گھور رہا تھا۔ اسے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ اس نے اپنا من ٹٹول کر اس بے قراری کی وجہ جاننی چاہی لیکن ذہن پر زور دینے کے باوجود وہ اس کا کوئی سبب تلاش نہ کر سکا۔ وہ اٹھا اور خالی ذہن کے ساتھ کمرے میں ٹہلنے لگا لیکن بے چینی برقرار رہی۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر شیلف سے ایک کتاب نکالی اور بستر پر لیٹ کر اس کی ورق گردانی شروع کردی لیکن ایک لفظ پڑھے بغیر واپس شیلف میں رکھ دیا۔ پھر کچھ سوچ کر اس نے اپنا موبائل فون نکالا اور اس میں ایئر فون لگا کر پلگز کانوں میں ٹھونس دیئے۔ ایک بٹن دباتے ہی اس کے کانوں میں موسیقی کی آواز گونجنے لگی۔ لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا اور بے چینی جوں کی توں برقرار رہی۔ اس نےائیر پلگز اتار کر ایک طرف رکھ دیئے اور اپنی ڈائری نکال لی تاکہ اپنی ادھوری تحریر مکمل کر سکے۔ لیکن وہ ایک لفظ بھی نہیں لکھ سکا۔ مجبور ہوکر اس نے ڈائری دوبارہ بند کردی اور ایک بار پھر چھت کی طرف گھورنے لگا۔ تب نہ جانے اس کے من میں کیا آیا کہ وہ تکیے میں منھ دے کر زار و قطار رونے لگا۔ کچھ دیر بعد اس کی ہچکیاں رکیں تو تکیہ اس کے آنسوؤں سے تر ہوچکا تھا۔ وہ اٹھ کر بیٹھ گیا۔ اب وہ اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کر رہا تھا۔ اس کے آنسو اس کی تمام بے قراری بہا لے گئے تھے۔ اس نے سگریٹ سلگایا اور ایک گہرا کش لے کر دھواں فضاء میں چھوڑ دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.